jump to navigation

Suraiya Shahab ثریا شہاب ایک آواز September 14, 2019

Posted by Farzana Naina in British Pakistani Poetess, Famous Urdu Poets, Farzana Naina, Ghazal, Kavita, Literature, Mushaira, Nazm, Pakistani Poetess, Poetry, Radio, Shaira, Shairy, Sher, Tv Presenter, Urdu, Urdu Literature, Urdu Poetry, Urdu Shairy.
Tags: , , , , , ,
1 comment so far

مشہور بین الاقوامی براڈ کاسٹر، شاعرہ، افسانہ نگارہ، اور ناول نگارہ ثریا شہاب کینسر کے باعث انتقال کر گئیں۔ 

13 Sep 2019

انا للہ و انا الیہ راجعون

ثریا شہاب سے میری دوستی کا آغاز دو ہزار دو میں ہوا تھا جب میں ادبی محافل میں شرکت کے لیئے ہائیڈل برگ اور فرینکفرٹ گئی تھی۔

پہلی ملاقات میں ہی ہم ایک دوسرے کے گرویدہ ہوگئے، اس دوران انہوں نے جرمن ریڈیو کی ڈوئچے ویلے  ورلڈ سروس کے لیئے میرا انٹرویو ریکارڈ کیا تھا ۔

کینسر کے بعد وہ الزائمر کے مرض میں مبتلا ہوئیں اسی سبب ان سے جب بات ہوئی تو وہ کافی کچھ بھول چکی تھیں اور اپنی پہچان کروانی پڑتی تھی، یہ ایک دلخراش صورتحال رہی لیکن ان سے محبت اور عقیدت کبھی ماند نہیں پڑی۔

آج ثریا شہاب کے انتقال کی خبر ملی تو ایک شدید افسردگی نے گھیر لیا، موت تو برحق ہے اور سبھی کو اک نہ اک روز ساتھ لے ہی جائے گی لیکن ایسے انمول نگینے جب چھینتی ہے تو زندگی کی چمک مدھم پڑنے لگتی ہے۔

ثریا شہاب اردو دنیا کی ایک انمول ہستی تھیں ، ایک زمانہ تھا جو ان کی ورلڈ سروس صداکاری کا دیوانہ تھا۔

ان کی آواز میں خبریں سننے کے لیئے لاکھوں کان منتظر رہتے تھے۔

یہ وہ دور تھا جب مواصلاتی نظام آج کی انٹرنیٹ دنیا سے بیحد مختلف تھا۔

اپنی زبان میں کچھ سننے کے لیئے اردو بولنے اور سمجھنے والے دنیا بھر کے ریڈیو اسٹیشن چھانا کرتے ایسے میں ثریا شہاب کی آواز نے ان کے دلوں کو گرما رکھا تھا۔

ثریا نے ساٹھ کی دہائی سے اپنے نشریاتی سفر میں قدم رکھا، کراچی کے ڈراموں میں بھی حصہ لیا لیکن جلد ہی ایران کی اردو ورلڈ سروس میں کام کرنے زاہدان پدھار گئیں۔

آج بھی وہ آواز سماعتوں میں یوں گونجتی ہے کہ ’’ آواز کی دنیا کے ساتھیو یہ ریڈیو ایران زاہدان ہے‘‘۔

انہوں نےایران سے واپسی کے بعد پاکستان ٹیلیویژن پر خبر نامہ جوائن کیا پھر اس کے بعد لندن چلی گئیں جہاں پر بی بی سی کے لیئے کام کیا، وہیں سے وہ جرمنی چلی گئی تھیں جہاں انہوں نے ایک جرمن نژاد سے اپنی دوسری شادی کی، ثریا کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں۔

ثریا شہاب ایک محنتی اور باہمت شخصیت کا نام ہے، انہوں نے بے لوث ادبی خدمات انجام دیں جس بنا پر وہ اپنے دور کی شناخت رہیں۔

جرمنی سے وہ ایک میگزین نکالتی تھیں جس میں میری تحاریر بھی شامل رہیں، فون پر بھی وہ ہمیشہ مجھ کو لکھنے کی تحریک دیتی رہیں۔

ثریا شاعری کے علاوہ افسانے بھی لکھتی تھیں ان کے دو ناول، ایک افسانوی مجموعہ اور ایک شعری مجموعہ’’ خود سے ایک سوال‘‘ شائع ہو چکے ہیں۔

جرمنی میں جب ان کی صحت مدھم پڑنے لگی تو انہوں نے اسلام آباد واپسی کر لی تاکہ ان کی بہتر دیکھ بھال ہو سکے، پاکستان لوٹنے کے بعد ان کے جرمن شوہر ہانز وہاں ایڈجسٹ نہ ہوسکے اور واپس چلے گیئے البتہ وہاں بھی ثریا کی طبیعت نے نچلا نہیں بیٹھنے دیا اور ثریا شہاب نے نوجوانوں کے لیئے ایک تنظیم بنا ئی جس کا نام تھا یوتھ لیگ۔

اس تنظیم کا مقصد نوجوانوں کو تعمیری اور مثبت کاموں کی جانب لے جانا تھا، ان کا جینا زندگی سے بھرپور اور ایک مثال رہا۔

ثریا کو الزائمر کی بیماری لگ گئی اور وہ شخصیت جسے ساری دنیا یاد کرتی ہے سب کو بھول گئی۔

پاکستان نے بھی ان کی خدمات کو بھلا دیا اور کبھی کسی اعزاز سے نہیں نوازا، یہی ہمارے ملک کا ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ وہ جیتے جی اپنے ہنرمندوں، محنت کشوں اور با ہمت لوگوں کو صلہ نہیں دیتا۔

ثریا جیسے شستہ لب و لہجہ اور تہذیب و تمدن میں گندھی ہوئی شخصیات آج ڈھونڈے سے شاذ و نادر ہی ملتی ہیں۔

جب تلک رہے جیتا چاہئے ہنسے بولے

آدمی کو چپ رہنا موت کی نشانی ہے

شاعر: تاباں عبد الحئی

میں بہت اداس ہوں اور پروردگار سے ان کی مغفرت کے لیئے دعاگو ہوں کہ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔۔۔ آمین۔

Farzaba Naina, Interview with Surraiya Shahab for world service in Germany
Farzaba Naina, Interview with Surraiya Shahab for world service in Germany
Farzaba Naina, Interview with Surraiya Shahab for world service in Germany

Farzana Khan, Interview with Surraiya Shahab for world service in Germany

ثریا کی ذات ایک روشنی تھی اور یہ روشنی کبھی کم نہ ہوگی۔

Yesteryear’s iconic newscaster Suraiya Shahab reaches a tragic end

Paving the way for female newsreaders in an era bygone, yesteryear’s iconic newscaster Suraiya Shahab passed away Friday morning in Islamabad. She was 78.
Shahab, who extended her services to the state-owned Pakistan Television (PTV) for as long as ten years, succumbed to cancer and Alzheimer’s disease after a prolonged period of illness.
Starting her broadcasting career in the 60’s with a magazine programme at Radio Iran Zahidan which mustered immense success, Shahab’s story is a tragic one that shows how the country forgets its own legends.
“It is sad to see how the legends of the nation are banished from people’s thoughts in their lifetime only,” Shahab’s son Khalid shared in an exclusive conversation with The News.
He added, “My mother used to helm a radio programme when she started reading the news professionally at the tender age of 16. She worked for PTV and Radio Pakistan, before joining the British Broadcasting Corporation (BBC).”
“She was diagnosed with breast cancer, for which she underwent surgery in Germany,”
“The doctors however did not completely remove all the cancerous cells that later spread to her brain. She then had to undergo a brain surgery after which most of her memory got affected and she suffered from Alzheimer’s disease.”
Along with extending her services to renowned organisations like PTV and BBC, Suraiya was also engaged in philanthropic work.
“She was actively involved in social work such as construction of wells, building of schools. During her early years with PTV, she worked very hard to regularise daily-wage labourers,”
“Suraiya Shahab was a great name in the news reading realm. alive” .

https://www.urduvoa.com/a/suraiya-shahab/5082788.html

Farzaba Naina in Germany Mushaira

Farzana Khan in Germany Mushaira

Farzaba Naina, Surraiya Shahab and Tahira Safi in Germany Mushaira

Farzana Khan, Surraiya Shahab and Tahira Safi in Germany Mushaira

Farzaba Naina in Germany Mushaira

Farzana Khan in Germany Mushaira

Farzaba Naina in Germany Mushaira

Farzana Khan in Germany Mushaira

Farzaba Naina, Naseem Akhtar, Kaukab Akhtar, Akhtar Sahab and Tahira Safi in Germany Mushaira

Farzana Khan, Naseem Akhtar, Kaukab Akhtar, Akhtar Sahab and Tahira Safi in Germany Mushaira

Farzaba Naina and Tahira Safi in Germany Mushaira

Farzana Khan and Tahira Safi in Germany Mushaira

Farzaba Naina in Germany Mushaira

Farzana Khan in Germany Mushaira

Farzaba Naina in Germany Mushaira

Farzana Khan in Germany Mushaira

Farzaba Naina in Germany Mushaira

Farzana Khan in Germany Mushaira