نجانے وقت یہ کیا ہے؟ November 19, 2022
Posted by Farzana Naina in Poetry.trackback
”نجانے وقت یہ کیا ہے!”
محبت ہے کئی معصوم رنگوں سے بنی تتلی
جسے چھو کر۔۔۔
میں کورے کانچ کی مانند پگھلی ہوں
خوشی کا رنگ چھو لے تو
حیا سے سرخ ہوتی ہے، ہنساتی ہے، لجاتی ہے
خزاں کی خشک شاخوں پر یہ اپنی دُھن کی پکی ہے
مہکتے صندلیں جنگل کی میٹھی لوریاں سن کر
جبینِ شوق پر لکھتی ہے کوئی اجنبی سا نام
دکھوں کے پُر اذیت راستوں پر جان دیتی ہے
اچانک دل کے ویرانے میں اک الہڑ نئی خوشبو
کبھی چپ چاپ آتی ہے
میں کتنی دیر سے خاموش
اک بے آب چشمے کے کنارے پر
بس آتے جاتے چہروں کو
کسی کردار کی مانند بیٹھی تک رہی تھی، پھر۔۔۔
یہ تتلی ، کون سی پوشاک پہنے پاس سے گزری
تجسس کہ رہا تھا چل، تعاقب میں، ذرا دیکھیں
نجانے کس گپھا میں جا کے کیسا رنگ بدلے گی
مگر یہ کیا۔۔۔
بس اک لمحے کی خاطر، یوں۔۔۔
فضا میں منتشر ہونا۔۔۔
خوشی کی رُت میں اپنے رنگ
پُروں سے خود چھڑا دینا
سمجھ میں کچھ نہیں آیا مجھے
وہ کوئی آیت ہے کہ پُر اسرار منتر ہے
ہواؤں میں بڑا گمبھیر سا گہرا طلسم ہے
سویرا ہو رہا ہے یا ابھی کچھ رات باقی ہے
نجانے وقت یہ کیا ہے ۔۔۔ !!!
واە، واہ! بہت خوب!
Sent from my iPhone
<
div dir=”ltr”>
<
blockquote type=”cite”>