jump to navigation

شامِ  غم کی قسم، آج غمگیں ہیں ہیں ہم Poet Khayyam August 19, 2019

Posted by Farzana Naina in Film and Music, Kavita, Music, Nazm, Poetry, Shairy, Sher, Urdu Poetry.
Tags:
1 comment so far
Poet Khayyam with his son pardeep and wife jagjit kaur

Poet Khayyam with his son pardeep and wife jagjit kaur

’’ شامِ  غم کی قسم، آج غمگیں ہیں ہیں ہم ’’

انیس سو ستائیس 1927 میں پیدا ہونے والے ظہور خیام ہاشمی کی عمر انتقال کے وقت  92 برس تھی۔ خیام  17 سال کی عمر میں موسیقی کے افق پر نمودار ہوئے۔ انہوں نے بالی ووڈ کے کئی مشہور گیتوں کے لئے موسیقی دی ان کی معروف فلموں میں”کبھی کبھی“ اور ”امراؤ جان“ شامل ہیں۔ انہیں سب سے بڑا بریک فلم ”امراؤ جان“ سے ملا۔ اس فلم نے انہیں راتوں رات کامیابی کی منزلوں پر پہنچا دیا۔ انہیں نیشنل ایوارڈ اور فلم فیئر ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

موسیقار خیام کی پہلی اردو فلم ’’فٹ پاتھ‘‘1953 مین ریلیز ہوئی۔ فلم ’’فٹ پاتھ‘‘ کے لیے مجروح سلطان پوری نے ایک گیت لکھا تھا اور اس گیت کو موسیقار خیام نے اس وقت کے نامور گلوکار طلعت محمود سے گوایا تھا۔ گیت کے بول تھے:

شام غم کی قسم آج غمگیں ہیں ہم

آ بھی جا آ بھی جا آج میرے صنم

دل پریشان ہے رات ویران ہے

دیکھ جا کس طرح آج تنہا ہیں ہم

یہ خوبصورت گیت دلیپ کمار پر فلمایا گیا۔ اس گیت کی دھن کے ساتھ ساتھ دلیپ کمار کی اداکاری نے اس گیت کو بڑی شہرت بخشی تھی۔ فلم ’’فٹ پاتھ‘‘ کی موسیقی کے بعد موسیقار خیام عروج پر پہنچ گئے۔ فلم ’’فٹ پاتھ‘‘ بزنس کے اعتبار سے بہت زیادہ کامیاب نہیں ہو سکی مگر موسیقار خیام کی شہرت کا سفر شروع ہو گیا تھا۔ فلم ’’پھر صبح ہوگی‘‘ کی موسیقی نے موسیقار خیام کو بڑا عروج دیا۔’’پھر صبح ہوگی‘‘ کے ہدایت کار رمیش سہگل کو جب راج کپور پروڈکشن کے آفس میں موسیقار خیام نے اپنی چند دھنیں سنائیں جو ڈمی بولوں پر بنائی گئی تھیں تو رمیش سہگل کچھ دیر کے لیے ان دھنوں میں کھو گئے تھے، پھر وہ اپنی جگہ سے اٹھے اور آگے بڑھ کر موسیقار خیام کا ماتھا چوما اور کہا ارے بھئی! اب تک تم کہاں تھے ہمیں کیوں نہیں ملے۔ پھر خیام نے ان کی فلم ’’پھر صبح ہوگی‘‘ کی موسیقی دی تھی، تو اس فلم کے ہر گیت نے سارے ہندوستان میں اپنی دھاک بٹھا دی تھی ۔

’’پھر صبح ہوگی‘‘ کے گیت ساحر لدھیانوی نے لکھے تھے۔ یوں تو فلم کے گیتوں کی تمام دھنیں خوب تھیں مگر فلم کا تھیم سانگ اور اس کی موسیقی اپنا جواب آپ تھی۔

جب دکھ کے بادل پگھلیں گے

جب سکھ کے ساغر چھلکیں گے

جب دھرتی نغمے گائے گی

وہ صبح کبھی تو آئے گی

اور اسی فلم کے ایک اور گیت میں خیام نے رومانوی موسیقی کو نیا رنگ دیا:

پھر نہ کیجیے مری گستاخ نگاہی کا گلہ

دیکھیے آپ نے پھر پیار سے دیکھا مجھ کو

فلم ’’پھر صبح ہوگی‘‘ کی بے مثال کامیابی نے موسیقار خیام کو صف اول کے موسیقاروں میں کھڑا کردیا تھا۔ خیام کی خوش قسمتی تھی کہ انھیں ساحر لدھیانوی، جاں نثار اختر، کیفی اعظمیٰ، مجروح سلطان پوری اور ندا فاضلی جیسے شاعروں کا ساتھ میسر آیا۔ موسیقار خیام نے فلم ’’شگون‘‘ سے لے کر فلم ’’سلسلہ‘‘ اور فلم ’’رضیہ سلطان‘‘ سے لے کر فلم ’’کبھی کبھی‘‘ تک ان گنت فلموں کی موسیقی دی اور ایسے ایسے گیت منظر عام پر آئے جو دل میں اترتے چلے گئے تھے۔ خیام کے کچھ لازوال گیت یہ تھے:

اے دلِ ناداں، آرزو کیا ہے، جستجو کیا

یہ کیا جگہ ہے دوستو یہ کون سا دیار ہے

دکھائی دیے یوں کہ بے خود کیا

دل چیز کیا ہے آپ میری جان لیجیے

ان آنکھوں کی مستی کے مستانے ہزاروں ہیں

جلتا ہے بدن پیاس بھڑکی ہے سرِ شام سے جلتا ہے بدن

کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے

میں پل دو پل کا شاعر ہوں، پل دو پل میری جوانی ہے

خیام نے فلم’’شگون‘‘۔کے لئے ساحر لدھیانوی کا لکھا ایک گیت سکھ گلوکارہ جگجیت کور سے گوایا تھا۔ بول تھے:

تم اپنا رنج و غم ساری پریشانی مجھے دے دو

تمہیں غم کی قسم اس دل کی ویرانی مجھے دے دو

اور پھر موسیقار خیام نے جگجیت کور سے شادی کر لی۔ نہ صرف گھریلو زندگی میں بلکہ موسیقی کے شعبے میں بھی جگجیت کور نے خیام کا آدھا کام بانٹ لیا تھا، اور دونوں ایک دوسرے کے درد و غم بھی بانٹ رہے تھے اور سروں کی مالا بھی ایک دوسرے کو پہنا رہے تھے۔ جگجیت کور موسیقار خیام کی اسسٹنٹ بھی بن چکی تھیں اور کئی فلموں میں دونوں کی صلاحیتوں کا نچوڑ منظر عام پر آیا تھا۔ ’’شگون‘‘ کے ساتھ شعلہ و شبنم، بازار، آخری خط اور کبھی کبھی کی لازوال دھنیں موسیقار خیام کی زندگی کا قیمتی سرمایہ تھیں اور ان فلموں میں گیتوں کے ساتھ گیتوں کی سحر انگیزموسیقی نے بھی بڑی دھوم مچائی تھی۔ موسیقار خیام کو کئی فلموں میں فلم فیئر ایوارڈز کے ساتھ ساتھ نیشنل ایوارڈ اور 2010 میں لائف اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔

دو ہزار بارہ میں خیام کے جواں سال بیٹے پردیپ کا اچانک انتقال ہو گیا۔ اس سے خیام کی زندگی بجھ کر رہ گئی۔ انہوں نے پردیپ کے نام پر ایک ٹرسٹ قائم کیا جس کی آمدنی سے ضرورت مند فنکاروں کی مدد کی جاتی ہے۔

بھارت کے شہرہ آفاق میوزک ڈائرکٹر محمد ظہور خیام ہاشمی عرف خیام کا سوجئے ہسپتال میں انتقال ہوا۔ انہیں 16 اگست کو پھیپھڑوں میں انفیکشن  کے باعث  ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔

(18 February 1927 – 19 August 2019)