jump to navigation

آغوش January 5, 2023

Posted by Farzana Naina in Poetry.
add a comment

’’ آغوش ‘‘


تم اک شفاف سا دریا
کہ جس کی لہروں میں اب بھی
مرے بچپن کے منظر بہتے رہتے ہیں
کہ جس کی سبز کائی پر
کنول کے پھول اک امید پر ایسے ہمکتے ہیں
کہ جیسے ماضی کے لمحے دوبارہ لوٹ آئیں گے
بہت سے خواب آنکھوں کے
اُسی موسم کی غمخواری کو آتے ہیں
جہاں ہم تم دوپہروں کی عجب انمول چھاؤں میں
اناروں کی نئی کلیوں سا چٹکے تھے
حسین و دلنشیں، شفقت بھرے پیکر
ہمیں اپنی نگاہوں کے تحفظ میں لیئے رہتے
وہ کیسے مرگئے جن کے ستارے منزلوں تک ہیں
کہاں وہ چل دیئے کہ جن کے دَم سے شمعیں جلتی ہیں
کسی بھی دستِ شفقت کا کوئی لمحہ نہیں بھولا
مرے دل میں اس آنگن کے پرندے
آنسوؤں کی ایک تسبیح روز پڑھتے ہیں
وہ پیاسے ہیں جبھی پنجوں کو اپنے گاڑے بیٹھے ہیں
مگر میں جانتی ہوں ایک دن ہم بھی وہاں ہوں گے
جہاں موجود بانہیں اکثر ہم کو ڈھانپ لیتی ہیں۔۔۔!

فرزانہ خان نیناؔں

ریت کے پیکر January 2, 2023

Posted by Farzana Naina in Poetry.
add a comment

ریت کے پیکر

سرخ پھولوں کی یہ بیلیں
جنگلوں میں اُگ رہی تھیں
دشت کی ہیبت سے خائف
مجھ سے رہتی تھیں گریزاں
چودھویں کی رات میں
خوشبو سے جلتے ہوئے
کتنے جسموں کے ستونوں سے
لپٹنا تھا انہیں
میں نے ان کے رنگ سے
ہر انگ اپنا بھر لیا
دور تک پھیلے ہوئے
ریت کے ذرے سنہرے تھے بہت
تیز ہوا کے جھکڑوں کا شور
اونچا تھا مگر
میں نے اُس منظر میں
تم کو بھی تو دیکھا تھا وہاں
بال ہوا میں اڑ رہے تھے
سرخ پھولوں کی یہ بیلیں
باندھ لیں چپکے سے میں نے
اپنے صحرائی سفر میں
ان کی سوندھی خوشبوؤں کے
…!… پَر لگائے چل پڑی

*** #urdupoetry #farzananaina

عشق تماشہ January 2, 2023

Posted by Farzana Naina in Poetry.
add a comment

صبح سویرے جاگی میں
سورج سے اک کرن اٹھا کر
اس سے اپنا منہ دھویا
سارے خوابوں کو بند کر کے
شب کے دریا میں پھینکا
پیڑوں پر گل رنگ پرندے
دل کی بولی بول پڑے
چلتی ہوئی منہ زور ہوائیں
اس لمحے جب مست ہوئیں
خوشہ خوشہ گل گلابی
سوندھی مٹی کی وہ کہانی
اپنے جَلو میں لے کر
میر کی غزلیں گانے لگیں
روح میں تتلی اڑانے لگیں
پھر تم کو اپنے باغ میں دیکھا
دھوکہ تھا وہ اُجلا دھوکہ
گھر کے شیشوں سے کرنوں کا رقص
اندھیرے کو بھاگا
بھول بھلیاں کی گلیوں میں
ایک تماشہ سا جاگا
عشق کی آتش بازی ایسی
تن من جس میں جل جل جائے
دیکھا بھی تو کیا دیکھا
دل میرا دشت میں اک ٹیلہ
وہ عشق تھا، ریت کا میں ذرہ
بس دور دور سے چمکیلا
میں نے آنکھوں کو مسلا
جھرمٹ آنسو کا اترا
کھڑکی کے شیشے ٹوٹے
دو نیناں رہ گئے بھیگے ہوئے ۔۔۔!

٭٭٭