4 Poetry and Literature
Surf around,
Enjoy My Poetry, Share your thoughts
about Books,Music,
Fashion & of course Poetry.

Farzana Khan Naina
https://aiourdubooks.net/
Pyar ka pehla Sheher
Suna Hai Log usey aankh Bhar Ke dekhte Hain
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں ۔۔۔ کلام شاعر بزبان شاعر۔۔۔ احمد فراز۔

Altaf Hussain Haali, Molvi Nazeer Ahemad, Nawab Mohsin Ul Mulk, Nawab Waqar Ul Mulk, Mushtaq Hussain, Professor Thomas Arnold, Molana Shibli Nomani
- Ehsaan Danish
- Brij Narrayan Chakbast

Firaq Gorakhpuri-Stampہنڈولا — دیار ہند تھا گہوارہ یاد ہے ہم دم بہت زمانہ ہوا کس کے کس کے بچپن کا اسی زمین پہ کھیلا ہے رامؔ کا بچپن اسی زمین پہ ان ننھے ننھے ہاتھوں نے کسی سمے میں دھنش بان کو سنبھالا تھا اسی دیار نے دیکھی ہے کرشنؔ کی لیلا یہیں گھروندوں میں سیتا سلوچنا رادھا کسی زمانے میں گڑیوں سے کھیلتی ہوں گی یہی زمیں یہی دریا پہاڑ جنگل باغ یہی ہوائیں یہی صبح و شام سورج چاند یہی گھٹائیں یہی برق و رعد و قوس قزح یہیں کے گیت روایات موسموں کے جلوس ہوا زمانہ کہ سدھارتھؔ کے تھے گہوارے انہی نظاروں میں بچپن کٹا تھا وکرمؔ کا سنا ہے بھرترہریؔ بھی انہیں سے کھیلا تھا بھرتؔ اگستؔ کپلؔ ویاسؔ پاشیؔ کوٹیلہؔ جنکؔ وششتؔ منوؔ والمیکؔ وشوامترؔ کنادؔ گوتمؔ و رامانجؔ کمارلؔ بھٹ موہن جوڈارو ہڑپا کے اور اجنتا کے بنانے والے یہیں بلموں سے کھیلے تھے اسی ہنڈولے میں بھوبھوتؔ و کالیداسؔ کبھی ہمک ہمک کے جو تتلا کے گنگنائے تھے سرسوتی نے زبانوں کو ان کی چوما تھا یہیں کے چاند و سورج کھلونے تھے ان کے انہیں فضاؤں میں بچپن پلا تھا خسروؔ کا اسی زمیں سے اٹھے تان سینؔ اور اکبرؔ رحیمؔ نانکؔ و چیتنیہؔ اور چشتیؔ نے انہیں فضاؤں میں بچپن کے دن گزارے تھے اسی زمیں پہ کبھی شاہزادۂ خرمؔ ذرا سی دل شکنی پر جو رو دیا ہوگا بھر آیا تھا دل نازک تو کیا عجب اس میں ان آنسوؤں میں جھلک تاج کی بھی دیکھی ہو اہلیا بائیؔ دمنؔ پدمنیؔ و رضیہؔ نے یہیں کے پیڑوں کی شاخوں میں ڈالے تھے جھولے اسی فضا میں بڑھائی تھی پینگ بچپن کی انہی نظاروں میں ساون کے گیت گائے تھے اسی زمین پہ گھٹنوں کے بل چلے ہوں گے ملکؔ محمد و رسکھانؔ اور تلسیؔ داس انہیں فضاؤں میں گونجی تھی توتلی بولی کبیرؔ داس ٹکارامؔ سورؔ و میراؔ کی اسی ہنڈولے میں ودیاپتیؔ کا کنٹھ کھلا اسی زمین کے تھے لال میرؔ و غالبؔ بھی ٹھمک ٹھمک کے چلے تھے گھروں کے آنگن میں انیسؔ و حالیؔ و اقبالؔ اور وارثؔ شاہ یہیں کی خاک سے ابھرے تھے پریم چندؔ و ٹیگورؔ یہیں سے اٹھے تھے تہذیب ہند کے معمار اسی زمین نے دیکھا تھا بال پن ان کا یہیں دکھائی تھیں ان سب نے بال لیلائیں یہیں ہر ایک کے بچپن نے تربیت پائی یہیں ہر ایک کے جیون کا بال کانڈ کھلا یہیں سے اٹھتے بگولوں کے ساتھ دوڑے ہیں یہیں کی مست گھٹاؤں کے ساتھ جھومے ہیں یہیں کی مدھ بھری برسات میں نہائے ہیں لپٹ کے کیچڑ و پانی سے بچپنے ان کے اسی زمین سے اٹھے وہ دیش کے ساونت اڑا دیا تھا جنہیں کمپنی نے توپوں سے اسی زمین سے اٹھی ہیں ان گنت نسلیں پلے ہیں ہند ہنڈولے میں ان گنت بچے مجھ ایسے کتنے ہی گمنام بچے کھیلے ہیں اسی زمیں سے اسی میں سپرد خاک ہوئے زمین ہند اب آرام گاہ ہے ان کی اس ارض پاک سے اٹھیں بہت سی تہذیبیں یہیں طلوع ہوئیں اور یہیں غروب ہوئیں اسی زمین سے ابھرے کئی علوم و فنون فراز کوہ ہمالہ یہ دور گنگ و جمن اور ان کی گود میں پروردہ کاروانوں نے یہیں رموز خرام سکوں نما سیکھے نسیم صبح تمدن نے بھیرویں چھیڑی یہیں وطن کے ترانوں کی وہ پویں پھوٹیں وہ بے قرار سکوں زا ترنم سحری وہ کپکپاتے ہوئے سوز و ساز کے شعلے انہی فضاؤں میں انگڑائیاں جو لے کے اٹھے لوؤں سے جن کے چراغاں ہوئی تھی بزم حیات جنہوں نے ہند کی تہذیب کو زمانہ ہوا بہت سے زاویوں سے آئینہ دکھایا تھا اسی زمیں پہ ڈھلی ہے مری حیات کی شام اسی زمین پہ وہ صبح مسکرائی ہے تمام شعلہ و شبنم مری حیات کی صبح سناؤں آج کہانی میں اپنے بچپن کی دل و دماغ کی کلیاں ابھی نہ چٹکی تھیں ہمیشہ کھیلتا رہتا تھا بھائی بہنوں میں ہمارے ساتھ محلے کی لڑکیاں لڑکے مچائے رکھتے تھے بالک ادھم ہر ایک گھڑی لہو ترنگ اچھل پھاند کا یہ عالم تھا محلہ سر پہ اٹھائے پھرے جدھر گزرے ہمارے چہچہے اور شور گونجتے رہتے چہار سمت محلے کے گوشے گوشے میں فضا میں آج بھی لا ریب گونجتے ہوں گے اگرچہ دوسرے بچوں کی طرح تھا میں بھی بظاہر اوروں کے بچپن سا تھا مرا بچپن یہ سب سہی مرے بچپن کی شخصیت بھی تھی ایک وہ شخصیت کہ بہت شوخ جس کے تھے خد و خال ادا ادا میں کوئی شان انفرادی تھی غرض کچھ اور ہی لچھن تھے میرے بچپن کے مجھے تھا چھوٹے بڑوں سے بہت شدید لگاؤ ہر ایک پر میں چھڑکتا تھا اپنی ننھی سی جاں دل امڈا آتا تھا ایسا کہ جی یہ چاہتا تھا اٹھا کے رکھ لوں کلیجے میں اپنی دنیا کو مجھے ہے یاد ابھی تک کہ کھیل کود میں بھی کچھ ایسے وقفے پر اسرار آ ہی جاتے تھے کہ جن میں سوچنے لگتا تھا کچھ مرا بچپن کئی معانئ بے لفظ چھونے لگتے تھے بطون غیب سے میرے شعور اصغر کو ہر ایک منظر مانوس گھر کا ہر گوشہ کسی طرح کی ہو گھر میں سجی ہوئی ہر چیز مرے محلے کی گلیاں مکاں در و دیوار چبوترے کنویں کچھ پیڑ جھاڑیاں بیلیں وہ پھیری والے کئی ان کے بھانت بھانت کے بول وہ جانے بوجھے مناظر وہ آسماں و زمیں بدلتے وقت کا آئینہ گرمی و خنکی غروب مہر میں رنگوں کا جاگتا جادو شفق کے شیش محل میں گداز پنہاں سے جواہروں کی چٹانیں سی کچھ پگھلتی ہوئیں شجر حجر کی وہ کچھ سوچتی ہوئی دنیا سہانی رات کی مانوس رمزیت کا فسوں علی الصباح افق کی وہ تھرتھراتی بھویں کسی کا جھانکنا آہستہ پھوٹتی پو سے وہ دوپہر کا سمے درجۂ تپش کا چڑھاؤ تھکی تھکی سی فضا میں وہ زندگی کا اتار ہوا کی بنسیاں بنسواڑیوں میں بجتی ہوئیں وہ دن کے بڑھتے ہوئے سائے سہ پہر کا سکوں سکوت شام کا جب دونوں وقت ملتے ہیں غرض جھلکتے ہوئے سرسری مناظر پر مجھے گمان پرستانیت کا ہوتا تھا ہر ایک چیز کی وہ خواب ناک اصلیت مرے شعور کی چلمن سے جھانکتا تھا کوئی لیے ربوبیت کائنات کا احساس ہر ایک جلوے میں غیب و شہود کا وہ ملاپ ہر اک نظارہ اک آئینہ خانۂ حیرت ہر ایک منظر مانوس ایک حیرت زار کہیں رہوں کہیں کھیلوں کہیں پڑھوں لکھوں مرے شعور پہ منڈلاتے تھے مناظر دہر میں اکثر ان کے تصور میں ڈوب جاتا تھا وفور جذبہ سے ہو جاتی تھی مژہ پر نم مجھے یقین ہے ان عنصری مناظر سے کہ عام بچوں سے لیتا تھا میں زیادہ اثر کسی سمے مری طفلی رہی نہ بے پروا نہ چھو سکی مری طفلی کو غفلت طفلی یہ کھیل کود کے لمحوں میں ہوتا تھا احساس دعائیں دیتا ہو جیسے مجھے سکوت دوام کہ جیسے ہاتھ ابد رکھ دے دوش طفلی پر ہر ایک لمحہ کے رخنوں سے جھانکتی صدیاں کہانیاں جو سنوں ان میں ڈوب جاتا تھا کہ آدمی کے لیے آدمی کی جگ بیتی سے بڑھ کے کون سی شے اور ہو ہی سکتی ہے انہی فسانوں میں پنہاں تھے زندگی کے رموز انہی فسانوں میں کھلتے تھے راز ہائے حیات انہیں فسانوں میں ملتی تھیں زیست کی قدریں رموز بیش بہا ٹھیٹھ آدمیت کے کہانیاں تھیں کہ صد درس گاہ رقت قلب ہر اک کہانی میں شائستگی غم کا سبق وہ عنصر آنسوؤں کا داستان انساں میں وہ نل دمن کی کتھا سر گزشت ساوتری شکنتلاؔ کی کہانی بھرتؔ کی قربانی وہ مرگ بھیشم پتامہ وہ سیج تیروں کی وہ پانچوں پانڈوں کی سورگ یاترا کی کتھا وطن سے رخصت سدھارتھؔ رامؔ کا بن باس وفا کے بعد بھی سیتاؔ کی وہ جلا وطنی وہ راتوں رات سری کرشنؔ کو اٹھائے ہوئے بلا کی قید سے بسدیوؔ کا نکل جانا وہ اندھ کار وہ بارش، بڑھی ہوئی جمنا غم آفرین کہانی وہ ہیرؔ رانجھاؔ کی شعور ہند کے بچپن کی یادگار عظیم کہ ایسے ویسے تخیل کی سانس اکھڑ جائے کئی محیر ادراک دیو مالائیں ہت اوپدیش کے قصے کتھا سرت ساگر کروڑوں سینوں میں وہ گونجتا ہوا آلھا میں پوچھتا ہوں کسی اور ملک والوں سے کہانیوں کی یہ دولت یہ بے بہا دولت فسانے دیکھ لو ان کے نظر بھی آتی ہے میں پوچھتا ہوں کہ گہوارے اور قوموں کے بسے ہوئے ہیں کہیں ایسی داستانوں سے کہانیاں جو میں سنتا تھا اپنے بچپن میں مرے لیے وہ نہ تھیں محض باعث تفریح فسانوں سے مرے بچپن نے سوچنا سیکھا فسانوں سے مجھے سنجیدگی کے درس ملے فسانوں میں نظر آتی تھی مجھ کو یہ دنیا غم و خوشی میں رچی پیار میں بسائی ہوئی فسانوں سے مرے دل نے گھلاوٹیں پائیں یہی نہیں کہ مشاہیر ہی کے افسانے ذرا سی عمر میں کرتے ہوں مجھ کو متأثر محلے ٹولے کے گمنام آدمیوں کے کچھ ایسے سننے میں آتے تھے واقعات حیات جوں یوں تو ہوتے تھے فرسودہ اور معمولی مگر تھے آئینے اخلاص اور شرافت کے یہ چند آئی گئی باتیں ایسی باتیں تھیں کہ جن کی اوٹ چمکتا تھا درد انسانی یہ واردات نہیں رزمیے حیات کے تھے غرض کہ یہ ہیں مرے بچپنے کی تصویریں ندیم اور بھی کچھ خط و خال ہیں ان کے یہ میری ماں کا ہے کہنا کہ جب میں بچہ تھا میں ایسے آدمی کی گود میں نہ جاتا تھا جو بد قمار ہو عیبی ہو یا ہو بد صورت مجھے بھی یاد ہے نو دس برس ہی کا میں تھا تو مجھ پہ کرتا تھا جادو سا حسن انسانی کچھ ایسا ہوتا تھا محسوس جب میں دیکھتا تھا شگفتہ رنگ تر و تازہ روپ والوں کا کہ ان کی آنچ مری ہڈیاں گلا دے گی اک آزمائش جاں تھی کہ تھا شعور جمال اور اس کی نشتریت اس کی استخواں سوزی غم و نشاط لگاوٹ محبت و نفرت اک انتشار سکوں اضطراب پیار عتاب وہ بے پناہ ذکی الحسی وہ حلم و غرور کبھی کبھی وہ بھرے گھر میں حس تنہائی وہ وحشتیں مری ماحول خوش گوار میں بھی مری سرشت میں ضدین کے کئی جوڑے شروع ہی سے تھے موجود آب و تاب کے ساتھ مرے مزاج میں پنہاں تھی ایک جدلیت رگوں میں چھوٹتے رہتے تھے بے شمار انار ندیم یہ ہیں مرے بال پن کے کچھ آثار وفور و شدت جذبات کا یہ عالم تھا کہ کوندے جست کریں دل کے آبگینے میں وہ بچپنا جسے برداشت اپنی مشکل ہو وہ بچپنا جو خود اپنی ہی تیوریاں سی چڑھائے ندیم ذکر جوانی سے کانپ جاتا ہوں جوانی آئی دبے پاؤں اور یوں آئی کہ اس کے آتے ہی بگڑا بنا بنایا کھیل وہ خواہشات کے جذبات کے امڈتے ہوئے وہ ہونکتے ہوئے بے نام آگ کے طوفاں وہ پھوٹتا ہوا جوالا مکھی جوانی کا رگوں میں اٹھتی ہوئی آندھیوں کے وہ جھٹکے کہ جو توازن ہستی جھنجھوڑ کے رکھ دیں وہ زلزلے کہ پہاڑوں کے پیر اکھڑ جائیں بلوغیت کی وہ ٹیسیں وہ کرب نشو و نما اور ایسے میں مجھے بیاہا گیا بھلا کس سے جو ہو نہ سکتی تھی ہرگز مری شریک حیات ہم ایک دوسرے کے واسطے بنے ہی نہ تھے سیاہ ہو گئی دنیا مری نگاہوں میں وہ جس کو کہتے ہیں شادیٔ خانہ آبادی مرے لیے وہ بنی بیوگی جوانی کی لٹا سہاگ مری زندگی کا مانڈو میں ندیم کھا گئی مجھ کو نظر جوانی کی بلائے جان مجھے ہو گیا شعور جمال تلاش شعلۂ الفت سے یہ ہوا حاصل کہ نفرتوں کا اگن کنڈ بن گئی ہستی وہ حلق و سینہ و رگ رگ میں بے پناہ چبھا ندیم جیسے نگل لی ہو میں نے ناگ پھنی ز عشق زادم و عشقم کمشت زار و دریغ خبر نہ برد بہ رستم کسے کہ سہرابم نہ پوچھ عالم کام و دہن ندیم مرے ثمر حیات کا جب راکھ بن گیا منہ میں میں چلتی پھرتی چتا بن گیا جوانی کی میں کاندھا دیتا رہا اپنے جیتے مردے کو یہ سوچتا تھا کہ اب کیا کروں کہاں جاؤں بہت سے اور مصائب بھی مجھ پہ ٹوٹ پڑے میں ڈھونڈھنے لگا ہر سمت سچی جھوٹی پناہ تلاش حسن میں شعر و ادب میں دوستی میں رندھی صدا سے محبت کی بھیک مانگی ہے نئے سرے سے سمجھنا پڑا ہے دنیا کو بڑے جتن سے سنبھالا ہے خود کو میں نے ندیم مجھے سنبھلنے میں تو چالیس سال گزرے ہیں میری حیات تو وش پان کی کتھا ہے ندیم میں زہر پی کے زمانے کو دے سکا امرت نہ پوچھ میں نے جو زہرابۂ حیات پیا مگر ہوں دل سے میں اس کے لیے سپاس گزار لرزتے ہاتھوں سے دامن خلوص کا نہ چھٹا بچا کے رکھی تھی میں نے امانت طفلی اسے نہ چھین سکی مجھ سے دست برد شباب بقول شاعر ملک فرنگ ہر بچہ خود اپنے عہد جوانی کا باپ ہوتا ہے یہ کم نہیں ہے کہ طفلیٔ رفتہ چھوڑ گئی دل حزیں میں کئی چھوٹے چھوٹے نقش قدم مری انا کی رگوں میں پڑے ہوئے ہیں ابھی نہ جانے کتنے بہت نرم انگلیوں کے نشاں ہنوز وقت کے بے درد ہاتھ کر نہ سکے حیات رفتہ کی زندہ نشانیوں کو فنا زمانہ چھین سکے گا نہ میری فطرت سے مری صفا مرے تحت الشعور کی عصمت تخیلات کی دوشیزگی کا رد عمل جوان ہو کے بھی بے لوث طفل وش جذبات سیانا ہونے پہ بھی یہ جبلتیں میری یہ سر خوشی و غم بے ریا یہ قلب گداز بغیر بیر کے ان بن غرض سے پاک تپاک غرض سے پاک یہ آنسو غرض سے پاک ہنسی یہ دشت دہر میں ہمدردیوں کا سرچشمہ قبولیت کا یہ جذبہ یہ کائنات و حیات اس ارض پاک پر ایمان یہ ہم آہنگی ہر آدمی سے ہر اک خواب و زیست سے یہ لگاؤ یہ ماں کی گود کا احساس سب مناظر میں قریب و دور زمیں میں یہ بوئے وطینت نظام شمس و قمر میں پیام حفظ حیات بہ چشم شام و سحر مامتا کی شبنم سی یہ ساز و دل میں مرے نغمۂ انالکونین ہر اضطراب میں روح سکون بے پایاں زمانۂ گزراں میں دوام کا سرگم یہ بزم جشن حیات و ممات سجتی ہوئی کسی کی یاد کی شہنائیاں سی بجتی ہوئی یہ رمزیت کے عناصر شعور پختہ میں فلک پہ وجد میں لاتی ہے جو فرشتوں کو وہ شاعری بھی بلوغ مزاج طفلی ہے یہ نشتریت ہستی یہ اس کی شعریت یہ پتی پتی پہ گلزار زندگی کے کسی لطیف نور کی پرچھائیاں سی پڑتی ہوئی بہم یہ حیرت و مانوسیت کی سرگوشی بشر کی ذات کہ مہر الوہیت بہ جبیں ابد کے دل میں جڑیں مارتا ہوا سبزہ غم جہاں مجھے آنکھیں دکھا نہیں سکتا کہ آنکھیں دیکھے ہوئے ہوں میں نے اپنے بچپن کی مرے لہو میں ابھی تک سنائی دیتی ہیں سکوت حزن میں بھی گھنگھرؤں کی جھنکاریں یہ اور بات کہ میں اس پہ کان دے نہ سکوں اسی ودیعت طفلی کا اب سہارا ہے یہی ہیں مرہم کافور دل کے زخموں پر انہی کو رکھنا ہے محفوظ تا دم آخر زمین ہند ہے گہوارہ آج بھی ہم دم اگر حساب کریں دس کروڑ بچوں کا یہ بچے ہند کی سب سے بڑی امانت ہیں ہر ایک بچے میں ہیں صد جہان امکانات مگر وطن کا حل و عقد جن کے ہاتھ میں ہے نظام زندگئ ہند جن کے بس میں ہے رویہ دیکھ کے ان کا یہ کہنا پڑتا ہے کسے پڑی ہے کہ سمجھے وہ اس امانت کو کسے پڑی ہے کہ بچوں کی زندگی کو بچائے خراب ہونے سے ٹلنے سے سوکھ جانے سے بچائے کون ان آزردہ ہونہاروں کو وہ زندگی جسے یہ دے رہے ہیں بھارت کو کروڑوں بچوں کے مٹنے کا اک المیہ ہے چرائے جاتے ہیں بچے ابھی گھروں سے یہاں کہ جسم توڑ دیے جائیں ان کے تاکہ ملے چرانے والوں کو خیرات ماگھ میلے کی جو اس عذاب سے بچ جائیں تو گلے پڑ جائیں وہ لعنتیں کہ ہمارے کروڑوں بچوں کی ندیم خیر سے مٹی خراب ہو جائے وہ مفلسی کہ خوشی چھین لے وہ بے برگی اداسیوں سے بھری زندگی کی بے رنگی وہ یاسیات نہ جس کو چھوئے شعاع امید وہ آنکھیں دیکھتی ہیں ہر طرف جو بے نوری وہ ٹکٹکی کہ جو پتھرا کے رہ گئی ہو ندیم وہ بے دلی کی ہنسی چھین لے جو ہونٹوں سے وہ دکھ کہ جس سے ستاروں کی آنکھ بھر آئے وہ گندگی وہ کثافت مرض زدہ پیکر وہ بچے چھن گئے ہوں جن سے بچپنے ان کے ہمیں نے گھونٹ دیا جس کے بچپنے کا گلا جو کھاتے پیتے گھروں کے ہیں بچے ان کو بھی کیا سماج پھولنے پھلنے کے دے سکا سادھن وہ سانس لیتے ہیں تہذیب کش فضاؤں میں ہم ان کو دیتے ہیں بے جان اور غلط تعلیم ملے گا علم جہالت نما سے کیا ان کو نکل کے مدرسوں اور یونیورسٹیوں سے یہ بد نصیب نہ گھر کے نہ گھاٹ کے ہوں گے میں پوچھتا ہوں یہ تعلیم ہے کہ مکاری کروڑوں زندگیوں سے یہ بے پناہ دغا نصاب ایسا کہ محنت کریں اگر اس پر بجائے علم جہالت کا اکتساب کریں یہ الٹا درس ادب یہ سڑی ہوئی تعلیم دماغ کی ہو غذا یا غذائے جسمانی ہر اک طرح کی غذا میں یہاں ملاوٹ ہے وہ جس کو بچوں کی تعلیم کہہ کے دیتے ہیں وہ درس الٹی چھری ہے گلے پہ بچپن کے زمین ہند ہنڈولا نہیں ہے بچوں کا کروڑوں بچوں کا یہ دیس اب جنازہ ہے ہم انقلاب کے خطروں سے خوب واقف ہیں کچھ اور روز یہی رہ گئے جو لیل و نہار تو مول لینا پڑے گا ہمیں یہ خطرہ بھی کہ بچے قوم کی سب سے بڑی امانت ہیں

Sahir Ludhiyanvi ساحرلدھیانوی (۸مارچ ۱۹۲۱ئ۔ ۲۵اکتوبر۱۹۸۰ء) کا اصل نام عبد الحئی تھا ،ان کا شمار اہم ترقی پسند شاعروں میں ہوتا ہے۔ ساحرلدھیانوی کی شہرت جتنی ان کی فلمی گیتوں کی وجہ سے ہے ،اتنی ہی اچھی غزلوں کی وجہ سے بھی ہے، ساحر ان چند باکمال شعرا میں تھے جنھوں نے فلمی دنیا میں رہتے ہوئے ادبی وقار بحال رکھا ، یہی وجہ تھی کہ انھیں جتنی شہرت فلم انڈسٹری میں ملی اتنی ہی شہرت ادبی دنیا میں بھی ملی اور پوری عمر دونوں حلقوں میں احترام کی نظروں سے دیکھے جاتے رہے ۔ ان محترم شعرا میں کیفی آعظمی ، مجروح سلطان پوری ، خمار بارہ بنکوی ، ساحر لدھیانوی ،شہریار ، اور ندا فاضلی قابل زکر ہیں ۔ ان شعرا نے فلمی دنیا میں کام کرتے ہوئے کبھی اپنے فن کا سودا نہیں کیا اور نہ ہی مرعوبیت کا شکار ہوئے بلکہ انھوں نے اپنی شرطوں پر کام کیا، بالخصوص ساحر کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ انھوں نے کبھی موسیقار کی جانب سے دیے گئے دھن پر نغمہ نہیں لکھا بلکہ وہ گیت سچویشن کے مطا بق لکھ کر دے دیا کرتے تھے۔ اس پر دھن تیار کیا جاتا تھا اور یہ بات بھی مقبول ہے کہ ساحر اپنی قیمت پر نغمہ فروخت کرتے تھے ۔ ساحر لدھیانوی نو جوانوں کے شاعر تھے، وہ ہمیشہ زندہ دلی سے کام کرتے رہے اور انھوں نے فلمی دنیا کو وقار بخشنے کے ساتھ اس کا کھویا ہوا وقار بھی بحال کیا ۔ ساحرلدھیانوی کی شاعری ساحری سے کم نہیں ہے۔ ساحر اپنے عہد کے پُرگواور قادرالکلام شاعر ہیں۔ ان کی شاعری ایک عہد پر محیط ہے۔ ساحر کی شاعری سرچڑھ کر بولتی رہی، جس نے پورے عہد تک قاری اور سامع دونوں کو محظوظ اورمسحور کیا ہے۔ ان کے نغموں نے عابدوزاہد کوبھی گنگنانے پرمجبور کیاہے۔ ناقدین ادب نے ناشتے کے ٹیبل، چائے کی چسکی اور لقمہ تر کے ساتھ گنگنایااورخوب خوب لطف لیا ناقدین ادب نے سو چا کہ جب ساحر کی شاعری ابہام، مہملیت، ثقالت اور تفہیمی عمل سے پر ہے تو پھر ہمارے کرنے کا کام کیا رہ جاتا ہے۔ یہ شاعری خود ہم سے بات کرتی ہے، اس کا ترسیلی عمل جوئے کم سے بھی تیزرو ہے اور شعر افہام کے عمل سے خود آگے ہے، جس نے عوام اورخواص ہر کسی کے ذہن و دل پر دستک دی ہے، جس نے اپنا رشتہ ہر آدم صفت سے جوڑ لیا ہو تو پھرنقاد کے کرنے کا کام کیا رہ جاتا ہے۔
🙂
bahut achchi site hai, magar main chahta hun ke jin shora ki tasaweer di gayee hain, un sabhon ka ta-aaruf aur kalam bhi pesh kiye jayenge
keya ye mumkin hai
aur kya mumkin hai shar o shaire sent kara mara ko
Hey! you have a nice collcection . sure you got a great love for urdu poetry
AOA, i m really impressed with yr choice , collection and dedication. Honestly i have a very average concern with poetry or literature, infact i was surfing to find out the famous dua of Sir, Allama Muhammad Iqbal “Lab Pay AAtie hey Dua ban kay tammana meri” and this is how i got to your site. No doubt its impressive. My sincere wish for u is that u may live long and enjoy the best of yr health & happiness.
Naina jee,
tussi bary sohny oo
RAB nazar-e- bud toon bachaa ke rakhee
Aapki site dekhi, bahut acchhi lagee. I was searching for Parveen Skakir and I stumbled upon your site. I would appreciate it if you could tell me where I could find her pictures and entire collecion of poetry. Sincere thanks.
i am happy to this type of glorious Urdu
Really a nice work. I must appreciate you for this hard work and dedication.
Really there are very few people giving importance to urdu and when i go through these type of blogs/sites it really make me feel hapy rom deep inside.
Thank You
salam barson pehley jawaz jafri aur anjam khiyali sab k sath jhelum main aik bohot acha din guzra tha jis ki mehk ajj b taza hai,ajj jawaz jafri enter kia to app ki site mil gayee app ka kalam to hanooz naheen para kion k main to abi tak tasweeron k sehr sey he naheen nikal saka yaqeen karey k rooh b mas hoor ho gayee itney shayron ki tasweeren dekh kar,app ko mubark bad paish karta hoon
Salam..
Hi Owner Can We Be Friends..I Dont No Ur Name But I Ask You ..i Talk Whit Owner Of This Page ..
Samir 🙂
very nice collection. thanks.
is there any painting of badshah akbar
naina jee
salam
tusi gret ho.dil khush kr diti.
hi I am Asif Baboo, when i was seeing ur collcetion so i realy imparrsed ,so u have a very nice collection, keep it ur dreams.
wow great work
woh kaun hai jo sadiyooon sey sajta sajan hogiya
pal dol pal ki khaanee mein tera anchaal gilaa hota chala giya
woh kaun hai jo shaaam mein teree ankhooon sey ojhal hogiyaa
giya din tu andhereee zindagi kaa nooor ban giya
sajan sangdil tu nai per hai kaheeen
ojhal hoa sogiyaa kaheeen
woh koi mohib tu hoa hi nai
banda Allah he thaa nooor tu diyaa heee
woh mohib tu hoa he nai
moslem tu tha jo noooreee mil gai
woh hai kahaaan jo ab talek koch poochta nai
jahaan bhee hai tujh sey kia ab tak rabtah bhi nai
sochtey raheeey koi pochtey bhi nai
ek sawal hai jo jawab ke montazir hum bhi
ap jo bi ho Bohat acha kaam kar rahay ho> Allah ap ko or zayada Tofiq day. God Bless YOu>
Very nice collection which requires to be updated by addition of images of several writers.
Hasrat Mohani Sahib Key baray mein search kar raha tha,taswirain dekh kar bohat sey qoom kay mohsin yad aay. aur un kay barey mein haseen khayalat soch rahan hoon, allama iqbal aur qaid to mohsin hain, laikin sir syed ahmed khan,hasrat mohani uf uf , kash mohabbat aur aqeedat koi paimana hota
I have passion for urdu litreture.I was searching for image of Quli Qutab Shah and connected to your collection.Very well done rather excellent.I have alredy read your poetry in leading litreary magzines.Can I know from where I can get your poetry books.I live in Islamabdd.Please let me know any book stall at Islamabd from where I can purchase your books.
beautiful collection
………………..
Asalam-u-alaikum
Great collection, very well done.
Aap ka Kaam hee aap ki pehchan hai. Congratulations for good work.
God bless you.
it,s really nice good god bless you
ASSALAM O ALIKUM
wel don miss farzana i realy appereciat ur work
my name is ismail khawaja n i m working in fm93 radiodilber charsadda (pesh), fm96 radio swat (isb)a project of radio pakistan,(ISPR) as a presenter,producer
now in 93 i have one weekly show.
tonight i need information about late nasir raza qazmi by chanse i saw ur web side i realy like ur work
always i need information about da poeters
so plz contect me on my cell nomber plz dont mind iton face book ismailkhawaja@ymail.com
Farzana ji
pahle pahal naye saal ki dher sari shubhkamnaon ke saath aapko apni is nayab site ke liye bhi mubarakbaad de doon. sunder, dilfareb shayri..keep adding more and more to it for fragrance of Poetry.
کہیں گفتار سے آتی ہے جیسے پیار کی خوشبو
کبھی باتیں سے اسکے آتی ہے گرنار کی خوشبو
دیوی نگرانی
bahut acchha laga aapka collection . aisa lagta hai mano samander setarashe huey moti nikal rahe hain .jinko paana to door janane ka bhi kawab na dekha thha .
aapka bahut bahut shukriya .aise hi likhti rahiye ..aur humein bhi itna khoobsurat nazrana padhne aur sunane ke liye aapka ehtaram.
Rajkumari ji, I’m so obliged on your kind comments…………Keep smiling…Thanks.
salam Good poitry
dear naina,
i appreciated ur website, i have also written a lot of poetry and want to have a platform where i could launch it, please reply me with the information. ur poetry is so mature as you are ! otherwise i can send it to you for ISLAH, is it posible ?
Faisal Saeed
faysilsayed@yahoo.com
A VERY EXCITING SITE.
HELLO
FARZANA
APP BOT BOT LOVLY HAI I LOVE U SO MUCH I RELLY LOVE U
HABIB_91@HOTMAIL.COM
HABIB_BALOCH86@YAHOO.COM
HELLO FARZANA
hello farzana love u jan
plz call me habib_baloch86@yahoo.com
Naina ji,
salaam alai kum,
I have designed one of your nazms please visit this link:
http://www.hallagulla.com/urdu/designers-poetry-artwork-2181/naam-islam-ka-lo-kufr-ke-kaam_farzana-naina-378988.html
shakeel
mai akela he chala tha janebe manzil
log melte gaye karwan banta gaya
my name is aarif aalam
aap ka collection dekha aisa lagta hai mano samander ke khak chan kar ye moti nikale gaye ho
ZINDGI HAME TERI TAMANNA KAB HAI…
HAM TO IS ASS ME JEETE HAIN K MARNA KAB HAI….
Asslamu Alikum
Greattttttttttttt..
good collection ji.keep it up.
regards
naatkhan.com
Salam!
abhi tak men ne ap ki website ko full nahi dekha, but ap ke work ne to muje heran kar dia, kamal ka shoq rakhti hen ap or ap ki adab se mohabbat is website se jhalakti koi andhaa insaan bhi dekh sakta hay, i hope k jese jese website ko kuraidoon ga, ap ki zaat k herat kadday men ghoomun ga.
i like frzana nana specially her poetry i like it
Salam to all My friend specially Ikram Sahab aur un ke bhai ,
mujhy ap ki collection buhat achi legi specially potry ki kia bat heyI like it
hi farzana koukab
collection pasand karne ka shukria
baut din ke bad jab in tasweerown ko mien ne dikha aisa laga jaise apne bichde huwey ahbab se mulaqat hogai. nice experience urdu ko zinda rakhne ki achi koshish. I appreciate it
thanks and regards
m tayyab
great work thank you
bahut achchi site hai, magar main chahta hun ke jin shora ki tasaweer di gayee hain, un sabhon ka ta-aaruf aur kalam bhi pesh kiye jayenge
keya ye mumkin hai
azmat siddiqui
kolkata(INDIA)
Bohat khoob site tarteeb dee ha app na aor urdu dosti ka saboot yah ha kah tasaveer kee collection bohat achi ha. kuch tariqi tasaveer app koo rawana karna chahta hoon kasa karoon???
@Sharszm: Aap is address par mujh ko pictures email ker dijiye..Thanks.
farzananaina@yahoo.co.uk
Dear Farzana. Saw your blog and was highly impressed. You are of the age of my daughter but show maturity in your thoughts. I am running the blog saleemwahid.blogspot.com to publicise the works of my deceased father Dr. Saleem Wahid Saleem. Hope you will also include his name and picuture in your blog. Please also see four directories
1. Urdu poets and writers of world
2. Urdu poets and writers of India
3. Urdu poets and writers of Madhya Pradesh
4. Drama world of India
You can find these directories by typing and browsing in google. My full introduction can be found in these directories.
Wassalam
Muslim Saleem
Zarrah Nawazi hai aap ki.
farzana jee yaqeenan app qaabil a tareef hain
mene bahoot si sites visit ki hain ajj tak par app ki na sirf collection la jawab hai balkey aala zarf aur alaa zauq hain app
buhat achchi collection hai naina…. Allah toufiqaat may izafa kary….:-))
Farzana Naina
I appreciate your very nice collection .thank u for providing food for thought.
Bachal Sohu
Sindh .
Assalam o alikum,,
Respected farzaana saahiba, aap ki shaairee aur ap ko dekh kar ehsaas hota hai k husn aur aqal ka kitna haseen imtizaaj hai.ALLAH aap ko hamesha khush rakkhe.rest i’ve never sighted the class like your collection.hats off…
REGARDS
HAMID ALI
Was/Salaam Mohtaram Hamid Ali,
Aap ke pur’khuloos comments par sarapa sipaas hon, Duaoon mein yaad rakhiye k in ki sada zaroorat rehti hai.
Allah Paak aap ko salaamat rakhey——Aameen.
Assalam o alaikum,
I am a British born Pakistani – I have unfortunately not had the advantage of being exposed to the literature of the sub continent from a young age… Although I cannot understand or read Urdu very well I do try my best because I feel very passionately about being able to have a connection with my roots. It’s such a shame that our parents chose to come here and with doing so have perhaps gained material wealth but at the expense of losing this abundance of spiritual and artistic wealth… My only request to all the lovers of Eastern literature is to call for more translations of works, it’s such a shame to not be able to appreciate the works of such beautiful artists…
Aysha
salaaamzzz,
aaj kal reading habit khatam hoti ja rahi hai.meri family n surroundings men sab kehte hain k meri urdu acchi hai magar main hamesha kehta hun k main aisa nahi samajhta, even main samajhta hun k urdu ko sahi tarah samajhne waale ab bohot kam log baaqi reh gae hain. in haalaat men aap ki ye site aik maimat e ghair mutaraqqaba se kam nahi hai.hats off for your priceless contribution for urdu.please xept my warmest n heartiest regard.
well wisher
Hamid ali
جی فرزانہ صاحبہ حالانکہ جناب آپ میری دوست ہیں فیس بک پہ مگر مجھے بہت افسوس ہے کہ میں نے کبی آپ کی شاعری پڑھی نہیں۔یقین کیجیئے۔آج پڑھی ہو تو بے اختیار یہ کہنے کو دل چاہ رہا ہے کہ خدا کرے ہو زور قلم اور زیادہ، بہت پسند آئی ہے اور آپ کے اس پیج پہ اردو کا جو مواد آپ نے ڈالا ہے اس کا جواب نہیں ہے۔پلیز میں نے جو کیا ہے اس کا جواب ضرور دیجیئے گا۔
اپنا بہت خیال رکھیئے گا
آپ کے لیے دعا گو
محتشم رضا سید
92-345-3222941
wah wah wah kiya khoob jama kihee. mere moradabad me sayyad ahmad khan aaor jigar ke bare me kafi tasweeren hee me apko send karoonga inshaAllah
this is very good Pakistani
website. I was looking for images and information about our poetry and literature and i found this website . Thanks for sharing with us such a great knowledge and collection.
Aadaab, bahinji,
kya khoob site hai. aap ne bada ubda kaam kiya hai. ik request hai hamara- is mein Noorjahan (wife of jahangir) ki tasveer aur kalaam bhi shaamil kijiyega.
aapka ik hindustani bhai, Siby from Kerala, india.
hi
i want poems in hindi
wonderfull art
Really nice and Organized!!!:)
Seb ko bhol gai kia naina
Farzana, this is a brilliant post! Seems we have same taste for literature! Thanks for sharing. Cheers.
Great concept and good mental image of farzana
Bohot Khoob!
this is a beautiful page
sain where r u?
that is something incredible… I am intoxicated with all that stuff… It looks like I was unluckiest person if I cud n0t see this page… I intensely appreciate your vivid curiosity, passionate devotion and very beautiful work… I could not stop myself to accept being yours big fan !!!
Thanks a lot………..Bless.
AoA
Nice to see your collection…
“Who is she in my dreams
My smile and glad with whose gleams……”
it is a verse of my poem, would u like to add my poems in your collection?
Wassalam
(Nasir)
WAS Nasir Sahab
Thanks for stpping by , you can add your poems here gladly, just send them by email to me “farzana@farzanaakhtar.com”.
Regards.
Irfan Bari
such a beautiful collection very nice i really like it.
The collection you chose, collected and publicise for all of us and for the rest of world is really praiseworty and trustworthy as per your the most pious thinking from which any of us feels that like you the patience shown in the work done by you heart touching for ever. May almighty Allah give you everthing you need in this world and the world where you and we will not die and at the Day of Ressurection May Allah the Most Merciful forgive your each and every sins and you will enjoy the Paradise for ever due to such a constructiive work you done. Aameen
Jazak Allah.
mind blowing
great work. thank u.
ayeshakiran965@yahoo.com
Very good collection, Thanks buddy.
Great collection of Urdu litreture
i love you my dear
very nic poitry ap ke agr koie be new potry ki book aye to so palez muje zror e mail kare E. mail id white_hawk02@yahoo.com thanx..
good collection, Farzana Koukab aap kahan ghaib ho gain hain??
Great collection of Urdu litreture Thanx To All !!!
nice and very nice
……….. MAIN TIMURAH SAATH BANUN AHUR PHIR ASEHAL TAQMEEL HU BAIHUSHTUN KAEY GAHER SAEY ………… TERAEY BINAH NAAN AHAM TARSEIN BURSEIN AHANSUN BHURGAH SAEY ………………………..